1. عجیب و غریب گھر

سارہ اور علی اپنی نانی کے گاؤں میں چھٹیاں گزارنے آئے تھے۔ انہیں وہاں کا ہر لمحہ پسند تھا— ہری بھری فصلیں، بل کھاتی ندیاں اور پرندوں کی چہچہاہٹ۔ لیکن اس بار، انہیں ایک عجیب سی بات نے پریشان کر دیا۔

نانی کا گھر ایک پرانے جنگل کے کنارے پر تھا، اور اس کے پیچھے ایک بہت پرانا، ویران مکان تھا جس کے بارے میں گاؤں والے عجیب کہانیاں سناتے تھے۔ کچھ کہتے تھے کہ وہاں کوئی جادوگر رہتا تھا، تو کچھ کا خیال تھا کہ وہ گھر خالی نہیں بلکہ کسی راز سے بھرا ہوا ہے۔

ایک شام، جب سارہ اور علی باغ میں کھیل رہے تھے، انہیں ایک چمکتی ہوئی چیز نظر آئی۔ وہ زمین میں دبی ہوئی تھی۔ علی نے اسے کھود کر نکالا تو وہ ایک پرانی، کھردری چابی تھی جس پر عجیب نشانات بنے ہوئے تھے۔

“یہ کس چیز کی چابی ہوگی؟” سارہ نے حیرت سے پوچھا۔

علی نے چابی کو گھما کر دیکھا۔ “شاید یہ اس پرانے گھر کی ہے!”

2. اندر جانے کا فیصلہ

دونوں بہن بھائیوں نے طے کیا کہ وہ اگلے دن صبح اس گھر میں جائیں گے۔ رات کو انہوں نے نانی سے اس گھر کے بارے میں پوچھا۔

نانی نے گہری سانس لی۔ “بچو، وہ گھر بہت پرانا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ وہاں کوئی خزانہ چھپا ہوا ہے، لیکن اب تک کوئی اسے ڈھونڈ نہیں پایا۔ تم وہاں مت جانا، خطرہ ہو سکتا ہے۔”

لیکن سارہ اور علی کے دل میں تجسس بھڑک اٹھا تھا۔ اگلی صبح، وہ چپکے سے نکل کر اس پرانے گھر کے پاس پہنچ گئے۔ گھر کا دروازہ بند تھا، لیکن چابی اس میں فٹ ہو گئی۔ دروازہ کھلتے ہی ایک زوردار آواز آئی— کڑک!

3. گھر کے اندر کا راز

اندر کا منظر حیرت انگیز تھا۔ دیواروں پر پرانے نقشے لٹکے ہوئے تھے، اور فرش پر گرد آلود قالین بچھے ہوئے تھے۔ ایک کونے میں ایک بڑی سی کتاب پڑی تھی جس پر لکھا تھا— “راز کی کتاب”۔

سارہ نے کتاب اٹھائی تو اس کے اندر سے ایک پرانا خط گر پڑا۔ خط میں لکھا تھا:

“جو کوئی اس کتاب کو پڑھے گا، وہ خزانے تک پہنچ سکتا ہے۔ لیکن اس کے لیے تین آزمائشیں پوری کرنی ہوں گی۔”

علی نے کہا، “ہمیں یہ آزمائشیں پوری کرنی چاہئیں!”

4. پہلی آزمائش: تاریک تہ خانہ

کتاب میں پہلی آزمائش کا نقشہ دیا گیا تھا۔ دونوں بہن بھائی گھر کے نیچے موجود تہ خانے میں گئے، جو بالکل اندھیرے سے بھرا ہوا تھا۔ وہاں ایک دیوار پر چمکتے ہوئے حروف لکھے تھے:

“روشنی تلاش کرو، ورنہ تاریک ہمیشہ کے لیے تمہیں اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔”

سارہ نے اپنی جیب سے ایک چھوٹی سی ٹارچ نکالی۔ جب اس کی روشنی دیوار پر پڑی تو ایک خفیہ دروازہ کھل گیا، جس کے اندر ایک چمکتی ہوئی چابی پڑی تھی۔

5. دوسری آزمائش: جادوئی آئینہ

دوسری آزمائش کے لیے انہیں گھر کی بالائی منزل پر جانا تھا، جہاں ایک بڑا آئینہ لٹکا ہوا تھا۔ آئینے پر لکھا تھا:

“سچ بولنے والا ہی آگے بڑھ سکتا ہے۔”

جب علی نے آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر کہا، “ہم خزانے کے لیے نہیں بلکہ اس راز کو جاننے کے لیے یہاں آئے ہیں،” تو آئینہ چمکا اور اس کے پیچھے سے دوسری چابی نمودار ہوئی۔

6. تیسری آزمائش: خوفناک راستہ

تیسری آزمائش سب سے مشکل تھی۔ انہیں گھر کے پچھواڑے میں ایک تنگ سرنگ میں جانا تھا، جہاں بڑے بڑے مکڑے اور چمگادڑیں تھیں۔ سرنگ کے آخر میں ایک دروازہ تھا جس پر تین تالے لگے تھے۔

سارہ اور علی نے تینوں چابیاں استعمال کیں تو دروازہ کھل گیا۔ اندر ایک چھوٹا سا صندوق تھا۔ جب انہوں نے اسے کھولا تو اس میں ایک پرانا خط اور ایک چمکتا ہوا پتھر تھا۔ خط میں لکھا تھا:

“تم نے بہادری اور ایمانداری سے یہ آزمائشیں پوری کی ہیں۔ یہ جادوئی پتھر تمہیں کسی بھی مشکل وقت میں مدد دے گا۔”

7. خوشگوار انجام

وہ دونوں خوشی سے گھر واپس آئے اور نانی کو سارا واقعہ سنایا۔ نانی نے مسکراتے ہوئے کہا، “تم نے سچائی اور ہمت کا ثبوت دیا ہے۔ یہی اصل خزانہ ہے۔”

اس دن کے بعد، سارہ اور علی کو پتہ چلا کہ حقیقی خزانہ دولت نہیں بلکہ اچھے کام اور بہادری ہوتے ہیں۔ اور وہ جادوئی پتھر ان کا سب سے قیمتی تحفہ بن گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *